اسم معرفہ کی تعریف
اسم معرفہ ایسے اسم کو کہتے ہیں جو کسی خاص شخص، جگہ، شے یا تصور کی طرف اشارہ کرے۔ اس کا تعلق “خاص” سے ہے اور اس کی پہچان سننے یا پڑھنے والے کے لیے بالکل واضح ہوتی ہے۔ جب کوئی کہتا ہے “پاکستان”، تو ذہن میں فوراً ایک مخصوص ملک آتا ہے۔ اسی طرح “قرآن” کہا جائے تو ایک ہی مقدس کتاب کا تصور ابھرتا ہے۔ یہی اسم معرفہ کی بنیادی خصوصیت ہے کہ وہ کسی عام شے کو نہیں بلکہ ایک خاص ہستی یا جگہ کو ظاہر کرتا ہے۔
1۔ اسم علم
تعریف:
اسم علم وہ اسم ہے جو کسی شخص، مقام یا چیز کی خاص پہچان کے لیے بطور علامت استعمال کیا جائے۔ یہ عام طور پر ذاتی نام یا جگہوں کے نام ہوتے ہیں۔
مثالیں:
علی ایک نیک لڑکا ہے
پاکستان ہمارا وطن ہے
لاہور ایک خوبصورت شہر ہے
ان جملوں میں “علی”، “پاکستان” اور “لاہور” اسم علم ہیں۔
2۔ اسم ضمیر
تعریف:
اسم ضمیر وہ اسم ہے جو کلام میں پہلے بیان کیے گئے اسم کی جگہ پر استعمال ہوتا ہے۔ ضمیر کے ذریعے بار بار اصل نام دہرانے کی ضرورت نہیں رہتی۔
مثال:
راشد اچھا لڑکا ہے۔ وہ صبح سویرے اٹھتا ہے۔ استاد بھی اس کو پسند کرتے ہیں۔
یہاں “وہ” اور “اس” ضمیر ہیں جو “راشد” کی جگہ استعمال ہوئے ہیں۔
3۔ اسم اشارہ
تعریف:
اسم اشارہ وہ اسم ہے جس کے ذریعے کسی چیز، شخص یا جگہ کی طرف اشارہ کیا جائے۔ اسم اشارہ کبھی قریب کی چیز کے لیے اور کبھی دور کی چیز کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
اشارہ قریب: یہ، یہی، اس، ادھر
اشارہ بعید: وہ، وہی، ادھر
مثالیں:
وہ مسجد بہت پرانی ہے۔
یہ کتاب بہت اچھی ہے۔
4۔ اسم موصول
تعریف:
اسم موصول وہ ناتمام اسم ہے جس کا مطلب مکمل طور پر سمجھنے کے لیے ایک پورے جملے کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ ہمیشہ کسی جملے کے ساتھ مل کر معنی دیتا ہے۔
عام اسمائے موصول:
جو، جس نے، جس کو، جتنا، جہاں، جب، جیسے، جو کچھ وغیرہ۔
مثال:
جو محنت کرے گا وہ کامیاب ہوگا۔
جس نے نیکی کی، اس نے سکون پایا۔
سم معرفہ کسے کہتے ہیں؟Q;1
اسم معرفہ ایسے اسم کو کہا جاتا ہے جو کسی خاص شخص، مقام، چیز یا تصور کی نشاندہی کرے۔ جیسے “پاکستان”، “قرآن”، “علی” وغیرہ۔سم معرفہ کی کتنی اقسام ہیں۔
سم معرفہ کی کتنی اقسام ہیں؟ Q;2
اسم معرفہ کی بنیادی 8 اقسام ہیں: اسم علم، اسم ضمیر، اسم اشارہ، اسم موصول، اسم ; A معرف باللام، اسم معرفہ اضافی، اسم معرفہ لقب اور اسم معرفہ کنیت۔
2 thoughts on “اسم معرفہ کی اقسام – تعریف، مثالیں اور مکمل وضاحت”